احمد آباد، 17؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )ہندوستان کے چیف جسٹس جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے آج کہا کہ عدلیہ کے سامنے حقیقی چیلنج ان پرانے معاملات کو نپٹانے کا ہے جو عدالتوں میں اٹکے ہوئے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ چھوٹے معاملات کو نپٹانا آس پاس کے گندے کوڑ اگھر کو صاف کرنے جیسا ہے۔ گجرات جوڈیشل اکیڈمی کا افتتاح کرنے کے بعد لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ٹھاکر نے یاد کیا کہ جب وہ پنجاب اور ہریانہ کے چیف جسٹس تھے، انہوں نے دونوں ریاستوں میں عوامی عدالتیں منعقد کی تھیں اور14لاکھ معاملات کا تصفیہ کیا تھا۔انہوں نے کہا،لیکن اس وقت ہم نے سوچاتھا کہ چھوٹے معاملات کو نمٹانا ہاتھ میں جھاڑو لے کر پاس کے کوڑا گھر کو صاف کرنے جیسا ہے۔حقیقی چیلنج پرانے مقدمات پر غور کرنا ہے جو عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔سی جے آئی نے کہا کہ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے ایک بار پھر انہوں نے دونوں ریاستوں کے ججوں سے سب سے پرانے دیوانی اور فوجداری کے 200معاملات کی معلومات فراہم کرنے کو کہاہے ۔انہوں نے کہا کہ معلومات ملنے کے بعد ہم نے ان سے کہا کہ اب ہدف ان میں سب سے پرانے مقدمات کو نمٹانے کا ہے کیونکہ آسان معاملات کو نمٹا نا کافی نہیں ہے۔ہمیں پرانے، طویل مدتی معاملات کو نپٹانا چاہیے ۔